بچت گٹ کے نام پرغریب خواتین کے معاشی استحصال کے خلاف ناندیڑ میں ایک
احتجاجی مورچہ کا انعقاد کیا گیا ۔ بھاریپ بہوجن مہاسنگھ کی جانب سے منعقدہ
مورچہ میں دلت سماج کے علاوہ مسلم خواتین بھی کثیر تعداد میں نظر آئیں ۔
مورچہ کے ذریعہ حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ بچت گٹوں سے لئے گئے قرض
کو معاف کیا جائے ۔ بچت گٹ کے نام پر ہونے والے استحصال کی شکار خواتین نے
اب احتجاج شروع کر دیا ہے۔ مائیکرو فائنانس اسکیم کے تحت مختلف نجی
مالیاتی ادارے مجبور،غریب اور ضرورت مند خواتین کو بچت گٹ کے نام سے اپنے
ممبر بناتے ہیں اور انہیں بینکوں سے زائد شرح سود پر قرض دیا جاتا ہے ۔ وقت
پر قرض کی ادائیگی نہ ہونے پر سود در سود کے حساب سے رقم وصول کی جاتی ہے
جس کی وجہ سے خواتین کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ بچت گٹ کے
نام پر ہونے والےاستحصال کے خلاف یہ احتجاجی مورچہ نکالا گیا ۔ مائیکرو
فائنانس اداروں نے ان خواتین کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں
قرضوں کے ایک ایسے جال میں پھنسا دیا ہے جس سے باہر نکلنا ان کے لیے مشکل
ہوگیا ہے اور نتیجہ میں انہیں استحصال کا شکار بننا پڑرہا ہے ۔ کئی خواتین
کی جانب سے یہ شکایتیں کی جارہی ہیں کہ انہیں قرض ادائیگی کیلئے اپنے گھر
کا سامان تک بیچنا پڑرہا ہے ۔ نومبر کے مہینہ میں اچانک حکومت نے نو ٹ بندی
کا فیصلہ کیا ۔اس فیصلہ کو عمل میں لاتے وقت اس بات کا بھروسہ دلایا گیا
تھا کہ مائیکرو فائنانس اداروں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ قرض دہندگان کے
ساتھ سختی کا مظاہرہ نہیں کریں اور لوگوں کو قرض کی ادائیگی کے لیے سہولت
دیں گے۔ لیکن عملی طورپر ایسا نہیں ہے ۔ کوئی مالیاتی ادارہ قرض کی وصولی
کے معاملہ میں سہولت دینے کے لیے تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے آج ناندیڑ کی
ان پریشان حال خواتین کو سڑکوں پر اتر کر اپنے حالات بیان کرنے پر مجبور
ہونا پڑرہا ہے ۔